محبت سےدیکھے تو ہم دیکھتے ہیں Poem by Imran Cheema

محبت سےدیکھے تو ہم دیکھتے ہیں

Rating: 2.5

محبت سےدیکھے، تو ہم دیکھتے ہیں
وہ پہلو بچائے، تو کم دیکھتے ہیں

لپٹ کر ہی رہتے ہیں اُس خاک سے ہم
'جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں'

نشہ تو، اترنے پہ آتا نہیں ہے
نظر اُسکی جب، دم بدم دیکھتے ہیں

یہ چہرہ، یہ آنچل، یہ زلفیں، جوانی
خُدا کا بہت ہی کرم دیکھتے ہیں

لڑائی کا جذبہ اگر دیکھنا ہو
سپاہی کا حُبِ عَلَم دیکھتے ہیں

کرم تیرا مجھ پر ہے ماضی کا قصہ
ہم اب تو بہر سُو، ستم دیکھتے ہیں

تمھیں ہم نے چاہا جو خود کو بُھلا کر
تمھیں بھی ہے اس کا بھرم؟ دیکھتے ہیں

ہیں آنکھوں کی ٹھنڈک یہ مکہ مدینہ
جو بےچین دِل ہو، حرم دیکھتے ہیں

تیری ضِد ہمیشہ ہے چُھپنے کی مجھ سے
تُو جیتے گا یا مَیں، صنم! دیکھتے ہیں

سِتم ہی سِتم ہیں مقدر میں اپنے
نکلتا ہے کب اپنا دم؟ دیکھتے ہیں

سنبھلتے ہیں عمران، 'مشکل سے تب ہم
تِری زلف میں جب یہ خم، دیکھتے ہیں

۱۵ اپریل ۲۰۱۷
بروز بدھ
نالج ہاؤس سکول سسٹم
حافظ آباد

Wednesday, June 14, 2017
Topic(s) of this poem: love and dreams
COMMENTS OF THE POEM
Jazib Kamalvi 16 June 2017

Baqol e Iqbal, Hind ke shaair o soorat gar o afsana nawees. Ah becharon ke aasaab pe aurat hai sawaar. Shukria.

0 0 Reply
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Imran Cheema

Imran Cheema

Hafizabad, Pakistan
Close
Error Success