Hairat To Yah Hai Poem by maqsood hasni

Hairat To Yah Hai

حیرت تو یہ ہے


موسم گل ابھی محو کلام تھا کہ
مہتاب بادلوں میں جا چھپا
اندھیرا چھا گیا
پریت پرندہ
ہوس کے جنگلوں میں کھو گیا
اس کی بینائی کا دیا بجھ گیا
کوئی ذات سے‘ کوئی حالات سے الجھ گیا
کیا اپنا ہے‘ کیا بیگانہ‘ یاد میں نہ رہا
بادل چھٹنے کو تھے کہ
افق لہو اگلنے لگا
دو بم ادھر دو ادھر گرے
پھر تو
ہر سو دھواں ہی دھواں تھا
چہرے جب دھول میں اٹے تو
ظلم کا اندھیر مچ گیا
پھر اک درویش مینار آگہی پر چڑھا
کہنے لگا سنو سنو
دامن سب سمو لیتا ہے
اپنے دامن سے چہرے صاف کرو
شاید کہ تم میں سے کوئی
ابھی یتیم نہ ہوا ہو
یتیمی کا ذوق لٹیا ڈبو دیتا ہے
من کے موسم دبوچ لیتا ہے
کون سنتا پھٹی پرانی آواز کو
حیرت تو یہ ہے
موسم گل کا سب کو انتظار ہے
گرد سے اپنا دامن بھی بچاتا ہے
اوروں سے کہے جاتا ہے
چہرہ اپنا صاف کرو‘ چہرہ اپنا صاف کرو

Tuesday, September 9, 2014
Topic(s) of this poem: life
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success