ذ را غور سے دیکھو اے دنیا والو
ھے چھرے کی جھریوں میں جیون کھانی
کھیں پہ لکھا ھے فسانہ الفت
کھیں پہ چْھپی ھے دکھوں کی کھانی
شب و روز اب بھی ہیں تازہ وہ یادیں
وہ بچپن کے کھیل اور جوانی کی باتیں
وہ ماں کی محبت بھری داستانیں
وہ بابا کی شفقت بھری مہربانی
بنی خود جو ممتا تو پوچھو نہ یا رو
تصور میں بھی نہ تھی یہ دل فشانی
وہ معصوم بچوں کی معصوم باتیں
وہ جیون میں خوشیوں کی اک فراوانی
جواں سال اولا د رخصت ھوٗی جب
بھرے گھر کی رونق ھوی ا نی فانی
نیا دور خشیوں کا ایا ھے گھر میں
بنی ھوں میں جب سے نانی جی نانی
(ت ح ا عجا ز)
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem