اف میں اسکو بھول گیا Poem by Akhtar Jawad

اف میں اسکو بھول گیا

کل کی باتیں یاد ہیں اب تک آج کی باتیں بھول گیا
وقت کی کالی گھٹاؤں میں کتنے جھولے جھول گیا
وقت تو کل بھی بدلتا تھا آج کی کوئ رت ہی نہیں
باد سموم، بہاروں میں دہشتموسم رستہ بھول گیا
چھوٹے چھوٹے غنچوں پر حملہ آور یہ درندے کون
یہ کیسی جنت ہے یارو کھلنے سے پہلے پھول گیا
یہ بم ہیں یہ ہیں بندوقیں خون میں ہے بارود کی بو
خود کش حملہ آوربوجہل، قبر میں بھی مجہول گیا
اتنا قدآور مت بن گھر کی چھت سے سر ٹکرایا آگر
تو ڈھونڈھے گا پچھتاۓ گا کہاں عرض کہاں طول گیا
ایک آگ کہ جس میں ہم سب کوئلون کی طرح سلگتے ہیں
تیزاب ہے ہم سا سونا بھی بن کر یاں سے محلول گیا
لامحدود خلاؤں میں وقت اور کہیں مصروف ہے شائد
لیکن وہ ہنستا روتا کہتا آۓ گا،"اف میں اسکو بھول گیا-"

Tuesday, September 22, 2020
Topic(s) of this poem: blind
COMMENTS OF THE POEM
Mahtab Bangalee 27 September 2020

وقت تو کل بھی بدلتا تھا آج کی کوئ رت ہی نہیں time and tide wait for none no one gets the old water form the flowing river the gone away time never comes back changing is hidden in every layer of nature

0 0 Reply
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success