کل کی باتیں یاد ہیں اب تک آج کی باتیں بھول گیا
وقت کی کالی گھٹاؤں میں کتنے جھولے جھول گیا
وقت تو کل بھی بدلتا تھا آج کی کوئ رت ہی نہیں
باد سموم، بہاروں میں دہشتموسم رستہ بھول گیا
چھوٹے چھوٹے غنچوں پر حملہ آور یہ درندے کون
یہ کیسی جنت ہے یارو کھلنے سے پہلے پھول گیا
یہ بم ہیں یہ ہیں بندوقیں خون میں ہے بارود کی بو
خود کش حملہ آوربوجہل، قبر میں بھی مجہول گیا
اتنا قدآور مت بن گھر کی چھت سے سر ٹکرایا آگر
تو ڈھونڈھے گا پچھتاۓ گا کہاں عرض کہاں طول گیا
ایک آگ کہ جس میں ہم سب کوئلون کی طرح سلگتے ہیں
تیزاب ہے ہم سا سونا بھی بن کر یاں سے محلول گیا
لامحدود خلاؤں میں وقت اور کہیں مصروف ہے شائد
لیکن وہ ہنستا روتا کہتا آۓ گا،"اف میں اسکو بھول گیا-"
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
وقت تو کل بھی بدلتا تھا آج کی کوئ رت ہی نہیں time and tide wait for none no one gets the old water form the flowing river the gone away time never comes back changing is hidden in every layer of nature