ایک چوراہے پر کھڑی لڑکی ہو تم
نجانے کس کو ڈھونڈ رہی ہو تم
ہو تم، ان اجیب راستوں کی خشبو
ان سوکھے پڑے درختوں کی آبرو
افسوس تمہیں کسی نے پہچانا نہیں
تمہارے بارے میں کسی نے جانا نہیں
سب تمہیں شوریدہ سر کہتے ہیں
سب غلط ہیں سرف سہی ہو تم
ایک چوراہے پر کھڑی لڑکی ہو تم
نجانے کس کو ڈھونڈ رہی ہو تم
زمینو آسمان کی گہرائی پوچھتی ہے
تم سے مسلسل حالِ تنہائی پوچھتی ہے
یہ وقت دیکھاتی گڑی جو سہل بنی ہے
تم سے سوال نہیں دردِ جدائی پوچھتی ہے
یہ وقت کی چکری چکر لگاتے ہوئے
ایک اجب آگ کے شعلے اگلتی ہے
وہ جو سب کچھ کہہ دیتی ہو تم
کسی کو یہ سب کہنے میں عمر لگتی ہے
نکلتی رونقِ عشق لگتی ہو جو تم
ایک ڈھلتی ہوئی شام کی سی ہو تم
ایک چوراہے پر کھڑی لڑکی ہو تم
نجانے کس کو ڈھونڈ رہی ہو تم
Khatab Gulzar
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem