مٹی سے مٹی کا ملن Poem by Akhtar Jawad

مٹی سے مٹی کا ملن

بارش آئ بارش آئ بجنے لگی شہنائ
ہریالی کی آغوش میں رنگ برنگے پھول کھلے
مست ہوۓ بادل اتنا لینے لگے انگڑائ
اوپر کیا کیا ہوتا ہو گامستی ہے بادل کے تلے
نیچے ایک شاعر آوارہ ہے اور اسکی تنہائ
خوابگاہ میں چاند چھپا سورج اب چپ چاپ جلے
تھوڑی سی کھلی تھوڑی سی ڈھنکی دیکھو برکھاآئ
بن کے پنچھی مست اڑے ہرنی جیسی چال چلے
مانگ کی افشاں بنے ستارے چاند کی تو بن آئ
دوپہر کا وقت ہے ایسا جیسے دن سے رات ملے
چھپا کسی کے آنچل میں چاندنی ہے شرمائ
وہ لو آئ شریر پھوار نیند کے ماتے نین کھلے
آ گئی آ گئی میری سجنیالاج کی ماری اور شرمائ
اڑتا آنچل بوجھل پلکیں بکھرے بکھرے بال کھلے
ان گھڑیوں کا دینے حساب بارش آئی وہ نہ آئی
آجا برکھا نہ رک جاۓ آ اپنے شاغر سے مل لے
موم کی ایک چٹان آئ مٹی کی ایک گڑیا آئ
مٹی سے مٹی کاملن مٹی میں گندھے مٹی میں پلے

This is a translation of the poem Love In The Rains by Akhtar Jawad
Friday, July 24, 2020
Topic(s) of this poem: rains
COMMENTS OF THE POEM
Akhtar Jawad

Akhtar Jawad

Gorakhpur
Close
Error Success