بارہ تیرہ سال کی میں تھی Poem by Jameela Nishat

بارہ تیرہ سال کی میں تھی

باره تیره سال کی میں تهی

کهیلنے کا سوق بہت تها

گلگلے کهائے غپ چپ کهائے

دل میرا للچاتا تها

بڑی سی گاڑی آکر رکی

مجه کو چو کلیٹ بتایا

اپنے پهٹے گریباں سے

میں نے ہونٹ صاف کئے

روز وہی امیر انکل

مجه کو چوکلیٹ کهلاتا تها

ایک دن اس نے مجه کو بلایا

لمبی کار میں مجه کو بٹهایا

اپنا بنگلہ مجهے بتاتا

پهر اچانک

میرے پهٹے دامن کو

اور پهاڑا

تم کو اچهے کپڑے دوں گا

لال پیلی شلوار قمیض

میں چپ ہی رہی

لال پیلی شلوار قمیض

میں چپ ہی رہی

جان نہ پائی

اس کی لمبی انگلیوں نے

لباس میرا پهاڑ ڈالا

اور بدن کے ہر روزن میں

جانے کیا کیا کر ڈالا

گم سم دیکه رہی تهی

کہ دوجے انکل نے

میرا بدن کاٹ ڈالا

میری نیلی آنکهیں

جانے کس کو بیج ڈالا

سیرا جگر میرے پهیپهڑے

اپنی قیمت لگار ہے ہیں

میرے بدن کا ہر عضو

دنیا بهر میں گهوم رہا ہے

مجه کو اس کا پتا نہیں

بس

اتنا جانوں

میری ہڈیاں ٹوٹی پهوٹی

گندی نالی میں بہہ رہی ہیں

چیخ رہی ہیں

COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success