برقع پہن کر نکلی Poem by Jameela Nishat

برقع پہن کر نکلی

بر قع پہن کر نکلی

ڈگری بھی میں نے لیلی

کمپیوٹر میں نے سیکھا

اور دوسروں سے آگے

میں نے خود کو پایا

امی بھی بہت خوش تھی

ابا بھی بہت خوش

ہاتھوں میں اپنے

میں نے

کوہ طور اُٹھایا

زمانے کو روند دالوں

یہ دل میں

میں نےٹھانا

بن جاؤں میں سکندر

کالے نقاب کے اندر

ہر سانس نے پکارا



موج مستی میں کرنے نکلی

تھیٹر میں جوں ہی پہوچی

ڈنڈے نے مجھے روکا

برقع منع ہے لڑکی

کالے نقاب سے کالا دھواں سا اُٹھا

اُس وقت

وہیں پر

میں نے

برقع اُتار پھیکا

COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success