آنسو Poem by Imran Cheema

آنسو

زندگی نے دیکھا ہے
دھوپ کی تمازت سے
پانی خشک ہوتے ہیں
دھول کے تھپیڑوں میں
طوفاں جذب ہوتے ہیں
زندگی نے دیکھا ہے
ہم نے تیری چاہت میں
دھول بھی اڑائی ہے
غم کی تیز دھوپ بھی
سر پہ ہی سجائی ہے
پھر بھی ہم نے دیکھا ہے
آنسوؤں کے طوفاں کو
جذب ہو نہیں پائے
پتلیوں کے دریا بھی
خشک ہو نہیں پائے

محمد عمران چیمہ
۰۴/۱۱/۲۰۱۸

Sunday, November 4, 2018
Topic(s) of this poem: tears
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Imran Cheema

Imran Cheema

Hafizabad, Pakistan
Close
Error Success