زندگی نے دیکھا ہے
دھوپ کی تمازت سے
پانی خشک ہوتے ہیں
دھول کے تھپیڑوں میں
طوفاں جذب ہوتے ہیں
زندگی نے دیکھا ہے
ہم نے تیری چاہت میں
دھول بھی اڑائی ہے
غم کی تیز دھوپ بھی
سر پہ ہی سجائی ہے
پھر بھی ہم نے دیکھا ہے
آنسوؤں کے طوفاں کو
جذب ہو نہیں پائے
پتلیوں کے دریا بھی
خشک ہو نہیں پائے
محمد عمران چیمہ
۰۴/۱۱/۲۰۱۸
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem