'ہم نے دیدار کی گدائی کی' Poem by Imran Cheema

'ہم نے دیدار کی گدائی کی'

Rating: 4.5

نارساؤں نے، نارسائی کی
'ہم نے دیدار کی گدائی کی'
۔
ہم نے دامن کبھی نہیں چھوڑا
اس نے کی جب بھی، بیوفائی کی
۔
میری الفت کی بھیک لوٹا کر
اس کو خواہش رہی جدائی کی
۔
کیوں غمِ جاں کو لے کے بیٹھ گئے
کیا ضرورت تھی آشنائی کی
۔
راہِ الفت میں اپنا سارا سفر
اک مشقت، شکستہ پائی کی
-
ایک موقع بہارِ نَو نے دیا
یہ جو ہم نے غزل سرائی کی
۔
تم نے عمران کب نہیں مانی
بات کوئی بھی ہو، خدائی کی

Sunday, June 11, 2017
Topic(s) of this poem: sorrow
COMMENTS OF THE POEM
Jazib Kamalvi 14 June 2017

Bahut zabardast baqaida ghazal hai. Shukria.

1 0 Reply
Imran Cheema 16 June 2017

bahut bahut shukria Jazib bhai

0 0
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Imran Cheema

Imran Cheema

Hafizabad, Pakistan
Close
Error Success