نارساؤں نے، نارسائی کی
'ہم نے دیدار کی گدائی کی'
۔
ہم نے دامن کبھی نہیں چھوڑا
اس نے کی جب بھی، بیوفائی کی
۔
میری الفت کی بھیک لوٹا کر
اس کو خواہش رہی جدائی کی
۔
کیوں غمِ جاں کو لے کے بیٹھ گئے
کیا ضرورت تھی آشنائی کی
۔
راہِ الفت میں اپنا سارا سفر
اک مشقت، شکستہ پائی کی
-
ایک موقع بہارِ نَو نے دیا
یہ جو ہم نے غزل سرائی کی
۔
تم نے عمران کب نہیں مانی
بات کوئی بھی ہو، خدائی کی
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
Bahut zabardast baqaida ghazal hai. Shukria.
bahut bahut shukria Jazib bhai