کون جانے صحرا بھی پھول رکھتے ہیں
خاموش مگر گہرے کچھ راز رکھتے ہیں
ان کی بلکتی دھوپ میں
کچھ ساۓ بھی سسکتے ہیں
۔ہر شب چاند اترتا ہے
ستارے بھی ٹھہرتے ہیں
۔ہر روز کچھ آہیں فریاد کرتی ہیں
،بنجر آنکھیں رستہ تکتی ہیں
سراب کی جانب بڑھتی ہیں
مگرچھلنی پاؤں
روک لیتے ہیں۔
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
خوبصورت خیال دلکش انداز بیان ایک حسین نظم