خون کا اثر Poem by Nadia umber Lodhi

خون کا اثر

Rating: 5.0

خون کا اثر
۔۔۔۔۔
سب فرضی باتیں ہیں
قصے ہیں کہانیاں ہیں
خون کا اثر تربیت سے زیادہ ہوتا ہے
یہ طے شدہ نتیجہ ہے
تاریخ ہمیشہ خود کو دہراتی ہے
تربیت مات نہیں دے سکتی فطرت کو
شفقت نہیں بدل سکتی خون کے اثر کو
نیک نیتی سے کی گئی نیکیاں
کبھی کبھی آزمائش بن جایا کرتی ہیں
خود کو مسلماں کہتے ہو
تو راضی برضا کیوں نہیں ہوتے
قرآن پڑ ھتے ہو
پھر رب کے فیصلے سے ٹکراتے ہو
جو فرض تم کو سونپا نہیں گیا چنا نہیں گیا
کیوں اس کا بار اٹھاتے ہو
اپنی ناقص عقل عقل کُل سے صلیب مقدر سے ٹکراتے ہو
حلال ، حرام برابر نہیں ہو سکتے
لے پالک بچے تمہاری ولدیت کے ساجھی نہیں بن سکتے
انہیں یتیم خانوں میں رہنے دو
مت توڑا ان کے ننھے دل
ان کے کمزور وجود کھلونا نہیں
یہ انسان ہیں
انسان کے گناہ کا حصہ نہیں
یہ خود گناہ گار نہیں ہیں
ناجائز بچے معاشرہ جائز نہیں کرتا
ان کو ان کی دنیا میں رہنے دو
بے خبری کی رو میں بہنے دو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نادیہ عنبر لودھی
اسلام آباد

Wednesday, May 23, 2018
Topic(s) of this poem: poem
COMMENTS OF THE POEM
Zahra Ali Shah 07 October 2018

Well written by Nadia umber Lodhi

0 0 Reply
Ahmad Ali 06 October 2018

Blood is thicker than water

1 0 Reply
Nadia Umber Lodhi 06 October 2018

👍🏿👍🏿👍🏿👍🏿👍🏿👍🏿👍🏿👍🏿👍🏿

0 0
Akhtar Jawad 03 October 2018

Inheritance is the base, imitations are the sides of a triangular life but a perpendicular from the vertex on the base cannot be ignored.

2 0 Reply
Nadia Umber Lodhi 04 October 2018

Thanks sir so nice of you

0 0
???? ???? 15 July 2018

بہت پی اچھوتا انداز ہے کیا ٹاپک ہے داد

3 0 Reply
Nadia Umber Lodhi 04 October 2018

👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻

0 0
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Nadia umber Lodhi

Nadia umber Lodhi

Islamabad
Close
Error Success