ہوائوں میں بل کھاتی زلفوں کی مانند
کبھی گونجتی شہنائیوں کی مانند
کبھی مہرِ روشن کی صورت کی مانند
کبھی بت کدے میں وہ مورت کی مانند
...
کس طرح ایک جھلک پانے کو سائل تیری
تیری چوکھٹ پہ شب و روز رہا کرتے ہیں
کس طرح تیری جدائی میں تیرے ادنیٰ غلام
نام آتا ہے تیرا اور تڑپ جاتے ہیں
...
فداۓ نظر
ہوائوں میں بل کھاتی زلفوں کی مانند
کبھی گونجتی شہنائیوں کی مانند
کبھی مہرِ روشن کی صورت کی مانند
کبھی بت کدے میں وہ مورت کی مانند
کبھی بن کے شبنم وہ پھولوں پر بکھرا
کبھی پھول بن کر وہ گلشن میں نکھرا
ہواؤں کو مہکائے اس کا خرام
ہر اک شے میں ظاہر اسی کا ہے نام
محبت فداۓ نظر ہو گئی
نزاکت اداۓ قمر ہو گئی