ہاں کبھی یہ بےبسی ایسی بھی تھی.
ہاں کبھی یہ زندگی ایسی بھی تھی.
یوں کلائی آنكھوں پہ رکھتے نہ تھے ،
ہاں کبھی یہ روشنی ایسی بھی تھی.
ہنستے ہنستے چومتے تھے موت کو ،
ہاں کبھی یہ جان کنی ایسی بھی تھی.
روز سوتی تھی ہمارے درمیان ،
ہاں کبھی یہ چاندنی ایسی بھی تھی.
دِل کو دِل سے باندھ کر رکھتی سدا ،
ہاں کبھی یہ دلکشی ایسی بھی تھی.
پھولوں کو مرجھانا جب آتا نہ تھا ،
ہاں کبھی یہ تازگی ایسی بھی تھی.
چُپ بھی رہ کر بول جاتی تھی سبھی ،
ہاں کبھی یہ ان کہی ایسی بھی تھی.
ہم کہیں ہوتے تھے دِل ہوتا کہیں ،
ہاں کبھی یہ دللگی ایسی بھی تھی.
جتنی پیتے اور بڑھتی جاتی تھی ،
ہاں کبھی یہ تشنگی ایسی بھی تھی ،
رخ کو رخ سے جوڑ دیتی تھی شریر ،
ہاں کبھی یہ بےرخی ایسی بھی تھی.
شرم سے شبنم بھی جم جاتی کہیں ،
ہاں کبھی یہ شبنمی ایسی بھی تھی.
اس کے آگے کچھ نظر آتا نہ تھا ،
ہاں کبھی یہ عاشقی ایسی بھی تھی.
Bahut hi peyari ghazal hay....................................................................
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
Khoobsoorat ghazal....................................................................