ہاں کبھی یہ عاشقی ایسی بھی تھی Poem by Akhtar Jawad

ہاں کبھی یہ عاشقی ایسی بھی تھی

Rating: 5.0

ہاں کبھی یہ بےبسی ایسی بھی تھی. 
ہاں کبھی یہ زندگی ایسی بھی تھی. 
یوں کلائی آنكھوں پہ رکھتے نہ تھے ، 
ہاں کبھی یہ روشنی ایسی بھی تھی. 
ہنستے ہنستے چومتے تھے موت کو ، 
ہاں کبھی یہ جان کنی ایسی بھی تھی. 
روز سوتی تھی ہمارے درمیان ، 
ہاں کبھی یہ چاندنی ایسی بھی تھی. 
دِل کو دِل سے باندھ کر رکھتی سدا ، 
ہاں کبھی یہ دلکشی ایسی بھی تھی. 
پھولوں کو مرجھانا جب آتا نہ تھا ، 
ہاں کبھی یہ تازگی ایسی بھی تھی. 
چُپ بھی رہ کر بول جاتی تھی سبھی ، 
ہاں کبھی یہ ان کہی ایسی بھی تھی. 
ہم کہیں ہوتے تھے دِل ہوتا کہیں ، 
ہاں کبھی یہ دللگی ایسی بھی تھی. 
جتنی پیتے اور بڑھتی جاتی تھی ، 
ہاں کبھی یہ تشنگی ایسی بھی تھی ، 
رخ کو رخ سے جوڑ دیتی تھی شریر ، 
ہاں کبھی یہ بےرخی ایسی بھی تھی. 
شرم سے شبنم بھی جم جاتی کہیں ، 
ہاں کبھی یہ شبنمی ایسی بھی تھی. 
اس کے آگے کچھ نظر آتا نہ تھا ، 
ہاں کبھی یہ عاشقی ایسی بھی تھی. 

Sunday, January 8, 2017
Topic(s) of this poem: past
COMMENTS OF THE POEM
Khalida Bano Ali 08 August 2017

Khoobsoorat ghazal....................................................................

0 0 Reply
Khalid Saifullah 17 January 2017

Bahut hi peyari ghazal hay....................................................................

0 0 Reply
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Akhtar Jawad

Akhtar Jawad

Gorakhpur
Close
Error Success