آپ سن کر رو پڑیں گے یہ کہانی کیا کہوں
آپ سے میں آپ بیتی یہ پرانی کیا کہوں
زندگی ایسی ہی تھی آج بھی ایسی ہی ہے
کیؤں محبت ہو گئی ہے آنی جانی کیا کہوں
آپ تو اچھے ہیں اتنے آپ کیسے سمجھیں گے
کیؤں میری آنکھوں آیاہے یہ پانی کیا کہوں
عمر رفتہ کیسے گزری حال میرا کیسا ہے
کون کھا بیٹھا کہیں میری جوانی کیا کہوں
صبح کے پہولوں پہ شبنم کے یہ قطرے ہیں عزیز
کیسی لگتی تھی مجھے وہ رات رانی کیا کہوں
جسم کی ان سلوٹوں میں کتنے قصے ہیں چھپے
جھریاں چہرہ کی ہیں کسکی نشانی کیا کہوں
جیسی گزرےاب تو ہنس ہنس کر گزاریں گےاسے
زندگی ہے بے وفا پانی نہ پانی کیا کہوں
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem