کیا کہوں Poem by Akhtar Jawad

کیا کہوں

آپ سن کر رو پڑیں گے یہ کہانی کیا کہوں
آپ سے میں آپ بیتی یہ پرانی کیا کہوں
زندگی ایسی ہی تھی آج بھی ایسی ہی ہے
کیؤں محبت ہو گئی ہے آنی جانی کیا کہوں
آپ تو اچھے ہیں اتنے آپ کیسے سمجھیں گے
کیؤں میری آنکھوں آیاہے یہ پانی کیا کہوں
عمر رفتہ کیسے گزری حال میرا کیسا ہے
کون کھا بیٹھا کہیں میری جوانی کیا کہوں
صبح کے پہولوں پہ شبنم کے یہ قطرے ہیں عزیز
کیسی لگتی تھی مجھے وہ رات رانی کیا کہوں
جسم کی ان سلوٹوں میں کتنے قصے ہیں چھپے
جھریاں چہرہ کی ہیں کسکی نشانی کیا کہوں
جیسی گزرےاب تو ہنس ہنس کر گزاریں گےاسے
زندگی ہے بے وفا پانی نہ پانی کیا کہوں

Thursday, October 31, 2019
Topic(s) of this poem: life and death
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Akhtar Jawad

Akhtar Jawad

Gorakhpur
Close
Error Success