سکھ کے دن جو بتاۓ ہیں تو دکھ کے دن بھی بتا لیں گے
تم ہمکو گلے سے لگا لینا ہم تمکو گلے سے لگا لیں گے
ہے رات اندھیری تو ہونے دو رستہ ہےاگر سنسان توکیا
ہاں چاند تو ڈوب چکا ہے مگر یہ تارے راہ دکھا دیں گے
ہاتھوں میں تمھارا ہاتھ تو ہے تم اب بھی میرے ساتھ تو ہو
ہم دونو ساتھ چلیں گے اگر راہوں کے روڑے ہٹا دیں گے
کانٹے تو بہت ہیں راہوں میں اور پاؤں ہمارے ننگے ہیں
یہ پاؤں تو زخمی ہوں گے مگر دامن ہم اپنےبچا لیں گے
کیڑے بھی ملیں گے رستہ میں ہے چھڑی وفا کی ہاتھوں میں
ہم اسکو پٹختے چلیں گے اور تمہیں پیچھے اپنے چھبا لیں گے
جن پھرلوں میں خوشبو ہوتی ہے جو سونے سے زیادہ مہنگے؛یں
انہیں توڑ کے میں لے آؤں گا مل جلکر مالا بنا لیں گے
تیرےبالوں کی چاندی میں موتیا کے یہ ہیرے کچھ ایسے چمکیں گے
جب لوٹ کے واپس آئیں گے ان رستوں کو بھی چمکا دیں گے
یہ راہ محبت ہے جاناں کسی شے کی یہاں کوئی حد ہی نہیں
یہ وقت اگر روکے گا ہمیں ہم وقت ہی کو رکوا دیں گے
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem