ہم وقت ہی کو رکوا دیں گے Poem by Akhtar Jawad

ہم وقت ہی کو رکوا دیں گے

سکھ کے دن جو بتاۓ ہیں تو دکھ کے دن بھی بتا لیں گے
تم ہمکو گلے سے لگا لینا ہم تمکو گلے سے لگا لیں گے
ہے رات اندھیری تو ہونے دو رستہ ہےاگر سنسان توکیا
ہاں چاند تو ڈوب چکا ہے مگر یہ تارے راہ دکھا دیں گے
ہاتھوں میں تمھارا ہاتھ تو ہے تم اب بھی میرے ساتھ تو ہو
ہم دونو ساتھ چلیں گے اگر راہوں کے روڑے ہٹا دیں گے
کانٹے تو بہت ہیں راہوں میں اور پاؤں ہمارے ننگے ہیں
یہ پاؤں تو زخمی ہوں گے مگر دامن ہم اپنےبچا لیں گے
کیڑے بھی ملیں گے رستہ میں ہے چھڑی وفا کی ہاتھوں میں
ہم اسکو پٹختے چلیں گے اور تمہیں پیچھے اپنے چھبا لیں گے
جن پھرلوں میں خوشبو ہوتی ہے جو سونے سے زیادہ مہنگے؛یں
انہیں توڑ کے میں لے آؤں گا مل جلکر مالا بنا لیں گے
تیرےبالوں کی چاندی میں موتیا کے یہ ہیرے کچھ ایسے چمکیں گے
جب لوٹ کے واپس آئیں گے ان رستوں کو بھی چمکا دیں گے
یہ راہ محبت ہے جاناں کسی شے کی یہاں کوئی حد ہی نہیں
یہ وقت اگر روکے گا ہمیں ہم وقت ہی کو رکوا دیں گے

Sunday, December 1, 2019
Topic(s) of this poem: time
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Akhtar Jawad

Akhtar Jawad

Gorakhpur
Close
Error Success