سسکنے لگتے ہیں Poem by Shakira Nandini

سسکنے لگتے ہیں

Rating: 5.0

جب زخم تیری یادوں کے، بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے ہم تمہیں یاد کرنے، لگتے ہیں
ہر اجنبی چہرہ اپنا دکھائی دینے لگتا ہے
جب بھی ہم تیری گلی سے، گزرنے لگتے ہیں
جس رات چاند سے باتیں کیں تیری، ہم نے
اس صبح آنکھ سے آنسو ابھرنے لگتے ہیں
جس نے بھر دیا دامن کو بے رنگ پھولوں سے
پھر ان کے درد پر ہم کیوں، تڑپنے لگتے ہیں
دل کے دروازے پر کوئی دستک نہیں ہوتی
تیرا ذکرہوتے ہی درو دیوار، مہکنے لگتے ہیں
مٹا دے ہر خیال دنیا کی کتاب سے نندنی
دیوار پر ان کا نام دیکھ کر، سسکنے لگتے ہیں

Saturday, October 21, 2017
Topic(s) of this poem: love and dreams
COMMENTS OF THE POEM
Jazib Kamalvi 06 September 2020

Tire khayaal ki khoobi ko jaan kar Jazib. Kuch ahl e hosh sanbhalne behekne lagte hain.

0 0 Reply
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success