کرچیاں بدن کی کر کے
دسمبر اورحواری اس کے
راتیں دلکش کر دیتے ہیں
خوف افزا بھی ساتھ ساتھ
ٹھٹھری جرس اب روتی ہے
دردسے پکارتی بھی ہے
سوچ بھی تو بد قسمتی کی گہرائی ناپتی ہے
بر لب زہر بھرے لہجے ہیں
روح کو بہا لےجائیں گے
ٓٓآسمان غم کی جانب
موت سے ملانے کو
دسمبر اور حواری اس کے