وہ اجنبی Poem by Akhtar Jawad

وہ اجنبی

Rating: 5.0

پرستش اسکی نہ کر پایاوہ صنم بھی نہیں
پگھل نہ پاۓ کبھی جو بتوں سے کم بھی نہیں
سڑک کی دوسری جانب وہ چلتا ھے میرے ساتھ
وہ ہم قدم ہے مگر میرا ھم قدم بھی نہیں
نہ میں نے راستہ بدلا نہ اس نے چھوڑی یہ راہ
اداس اداس سا دکھتا ہے آنکھیں نم بھی نہیں
میں اس کودیکھ تو سکتا ہوں چھو نہیں سکتا
خوشی تو کھ نہیں سکتا مگر یہ غم بھی نہیں
میں سوچتا ہوں ادھر جاکے پوچھوں کون ہو تم
خاموش رہنے کی کھائ کوئ قسم بھی نہیں
وہ دوست ہے تو گلے سے نہ کیوں لگا لوں اسے
وہ ہاتھ مجھ سے ملاۓ گا یہ بھرم بھی نہیں
وہ غیروں جیسا تو لگتا نہیں نہ جانے کیئوں
وہ میرے اپنوں سے بڑھکر نہیں تو کم بھی نہیں
وہ اجنبی جو سدا ساتھ ساتھ چلتا ہے
وہ دلشکن ہے مگر دلربا سے کم بھی نہیں

COMMENTS OF THE POEM
Khalid Saifullah 05 September 2019

A beautiful poem having a lot of meanings.

0 0 Reply
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Akhtar Jawad

Akhtar Jawad

Gorakhpur
Close
Error Success