پوچھ لے یارا پوچھ بھی لے کیسا ہے دیس ہمارا
سندھن کی چمکتی اجرک پنجابن کا لشکارا
گوری گوری پٹھانی کا موٹا موٹا حجاب
بلوچن کے چہرہ پہ حیا کا غرور و آب و تاب
اور کراچی کیا کہنے تیرا سرخ غرارا
پوچھ لے یارا پوچھ بھی لے کیسا ہے دیس ہمارا
ہر دلہن اپنی دوشیزہ ہر دولہا کا ارمان
ہر دولہا اپنا ہے گبرو ہر دلہن کی شان
یہاں کے رہنے والے یارا سب سے پہلے ہیں انسان
تنگ نظری سے پاک ہیں ہم پاک ہے پاکستان
سچ کہتا ہوں ایسا ہی روشن ہے ہر بھیس ہمارا
پوچھ لے یارا پوچھ بھی لے کیسا ہے دیس ہمارا
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem