یقین آتا نہیں پھر بھی یقیں پر اپنے نازاں ہوں
کسی كے حُسْن کی شہرت پہ اس درجہ میں حیراں ہوں
کوئی ان سا حَسیں اب تک نہیں پایا زمانوں نے
نہیں دیکھا کبھی ان کو مگر میں رشکِ ایماں ہوں
میراییمان ہے ان سا نہ آیا ہے نہ آئے گا
سبھی کو دوست رکھتا ہوں مگر سب سے گریزاں ہوں
ہر اک دَر سے میں خوش آیا تبسم لے كے لوٹا ہوں
وہ دَر بس ایک ہے جس کے لئے نم دید و گریان ہوں
کرم سرکار کا ہو اور وہ خوابوں میں آ جائیں
مجھے تسلیم عاصی ہوں یہ سوچیں میں پشیماں ہوں
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
سبحان اللہ کرم سرکار کا ہو اور وہ خوابوں میں آئیں