محمدی میں بن گیا Poem by Akhtar Jawad

محمدی میں بن گیا

محمدی محمدی محمدی میں بن گیا
میں آدمی تھا نام کا لو آدمی میں بن گیا
سدھرگیاسنور گیانکھارمجھ پہ آگیا
نکھار بھی ہے مختلف کچھ اور ہی میں بن گیا
شعور تھا نہ عشق تھا نہ بندگی نہ زندگی
اندھیرا اسطرح چھٹا کہ روشنی میں بن گیا
سانسیں لے رہا تھامیں دھڑک رہا تھا دل میرا
میں ایک موضوع شعر تھا شاعری میں بن گیا
عجیب ہے یہ عشق بھی یہ حد سے جب کبھی بڑھا
فنا وہیں پہ ہو گیا خود عاشقی میں بن گیا
میں عام سا درخت تھا یہ پھول جب سے ہے کھلا
کسی کسی میں ہو گیا کوئ کوئ میں بن گیا
میں آج عقلمند ہوں میں آج سر بلند ہوں
میں کچھ نہ بن سکاابھی ہاں سنتی میں بن گیا

Wednesday, May 8, 2019
Topic(s) of this poem: face
POET'S NOTES ABOUT THE POEM
میں نے داڑھی خاصی عمر گنوانے کے بعد رکھی
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Akhtar Jawad

Akhtar Jawad

Gorakhpur
Close
Error Success