چھیلا پرانا تخت پہ بیٹھا کیسی چہیل چھبیلی آئ
ٹخنوں سے اوپر ہے شلوار منی شرٹ میں نویلی آئ
شرمیلا سے جان جو چھوٹی پھرایک نئ شرمیلی آئ
تبدیلی آئ تبدیلی آئ تبدیلی آئ تبدیلی آئ
روکھی سوکھی کھاؤ میاں بڑھتی ہوئ مہنگائ نہ دیکھو
شیج جی اپنے ہوۓ پراۓ قوم کی یہ تنہائ نہ دیکھو
وقت براہے جھیل لواس کو وقت کی یہ انگڑائ نہ دیکھو
تبدیلی آئ تبدیلی آئ تبدیلی آئ تبدیلی آئ
فیشن شو بنی مقنع ایم این ایز کا میک اپ دیکھو
خواب ہوا انصاف یہاں قاضی جی کا پیک اپ دیکھو
دن رات بدلتی رہتی ہے ایکزیکیئٹو کا شیک اپ دیکھو
تبدیلی آئ تبدیلی آئ تبدیلی آئ تبدیلی آئ
نۓ لباس میں سج کر دلہن وہی پرانی آئ
سننا تو پڑے گاسجنا سنی سنائ کہانی آئ
دیکھو کتنا خوش ہے اختر اسپر نئ جوانی آئ
تبدیلی آئ تبدیلی آئ تبدیلی آئ تبدیلی آئ
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem