حسین Poem by Akhtar Jawad

حسین

Rating: 5.0

تو مجھے پیاسا اٹھاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
اس طرح پاس بلاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
سر کہیں جسم کہیں روح نہ کٹ پائ مگر
روح سے روح ملاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
کام ادھورا میرے بابا نے جو چھوڑا تھا کبھی
مجھسے وہ پورا کراۓ گا یہ معلوم نہ تھا
کربلا میں چلا آتا تو بگڑتا کیا تیرا
تو مگر پاس نہ آۓ گا یہ معلوم نہ تھا
یہ وہی سر ہے جو سجدہ میں پڑا رہتا تھا
اس طرح اسکو کٹاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
تیری آواز میرا رزق ہوا کرتی تھی
تو مجھے بھوکا سلاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
تیری آواز کی تزئین کو خوں حاظر تھا
لیکن اتنا بھی بہاۓ گا یہ معلوم نہ تھا

Friday, October 25, 2019
Topic(s) of this poem: martyr
COMMENTS OF THE POEM
Khalida Bano Ali 27 October 2019

A nice gratitude to a great martyr.

0 0 Reply
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success