تو مجھے پیاسا اٹھاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
اس طرح پاس بلاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
سر کہیں جسم کہیں روح نہ کٹ پائ مگر
روح سے روح ملاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
کام ادھورا میرے بابا نے جو چھوڑا تھا کبھی
مجھسے وہ پورا کراۓ گا یہ معلوم نہ تھا
کربلا میں چلا آتا تو بگڑتا کیا تیرا
تو مگر پاس نہ آۓ گا یہ معلوم نہ تھا
یہ وہی سر ہے جو سجدہ میں پڑا رہتا تھا
اس طرح اسکو کٹاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
تیری آواز میرا رزق ہوا کرتی تھی
تو مجھے بھوکا سلاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
تیری آواز کی تزئین کو خوں حاظر تھا
لیکن اتنا بھی بہاۓ گا یہ معلوم نہ تھا
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
A nice gratitude to a great martyr.