چمپئ صبحیں سرمئ شامیں رنگ زرا انسے لے لیں
پھیکے دن کڑوی راتیں مل کے مۓ وانگبیں کر لیں
جھرنوں کی شہنائ بھی ہے موسم کی انگڑائ بھی ہے
ہاتھ اٹھاؤجاناں زرا اٹھنا ہے جنہیں وہ اٹھ لیں
بجلی گرتی ہے تو گرے پیار میں دونو جل جائیں گے
بہتا دریا چڑھتا سمندر مل جل کر جل تھل کر لیں
چرتے چرندے اڑتے پرندے درخت گھنیرے اگتی فصلیں
گرد جمی پتوں پر کب سے برسے پانی توسارے نہا لیں
شاد رہیں آباد رہیں یہ دنیا اور اسکے موسم
سہتے ہیں یہ گرمی ہم تا کہ زرا برسات میں پھسلیں
لان کاکرتا بدن سے چپکے اور دوپٹہ اڑ جاۓ کہیں
گرمی میں ناراض ہیں دودل موسم بدلےہم تم بدلیں
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem