برسات Poem by Akhtar Jawad

برسات

چمپئ صبحیں سرمئ شامیں رنگ زرا انسے لے لیں
پھیکے دن کڑوی راتیں مل کے مۓ وانگبیں کر لیں
جھرنوں کی شہنائ بھی ہے موسم کی انگڑائ بھی ہے
ہاتھ اٹھاؤجاناں زرا اٹھنا ہے جنہیں وہ اٹھ لیں
بجلی گرتی ہے تو گرے پیار میں دونو جل جائیں گے
بہتا دریا چڑھتا سمندر مل جل کر جل تھل کر لیں
چرتے چرندے اڑتے پرندے درخت گھنیرے اگتی فصلیں
گرد جمی پتوں پر کب سے برسے پانی توسارے نہا لیں
شاد رہیں آباد رہیں یہ دنیا اور اسکے موسم
سہتے ہیں یہ گرمی ہم تا کہ زرا برسات میں پھسلیں
لان کاکرتا بدن سے چپکے اور دوپٹہ اڑ جاۓ کہیں
گرمی میں ناراض ہیں دودل موسم بدلےہم تم بدلیں

برسات
Friday, June 19, 2020
Topic(s) of this poem: rainy season
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success