سہارا دے دو میں تھک گیا ہوں Poem by Akhtar Jawad

سہارا دے دو میں تھک گیا ہوں

Rating: 4.8

سنبھل سنبھل کر میرا یہ چلنا
یہ لڑکھڑانا یہ گر كے اٹھنا
یہ چلتے جانا یہ پِھر سنبھالنا
ہوں جو بھی حالات جیتے رہنا.
کہاں یہ آکر بھٹک گیا ہوں
سہارا دے دو میں تھک گیا ہوں

میں سَر اٹھا کر چلوں بھی کیسے ،
نظر اٹھا کر کہوں بھی کیسے
جھکا ہوا یوں جیوں بھی کیسے ،
جو مرنا چاہوں مروں بھی کیسے
میں تھوڑا تھوڑا بہک گیا ہوں
سہارا دے دو میں تھک گیا ہوں

کییون لوگ تنگ آئے سے ہیں لگتے
کییون مجھ سے کترا كے ہیں گزرتے
نہ میری سنتے نہ اپنی کہتے
نہ پاس آتے نہ ملتے جلتے
کیا اس قدر میں سنک گیا ہوں
سہارا دے دو میں تھک گیا ہوں

نراس دن ہیں اُداس راتیں
وہ بھولی بسری کسی کی باتیں
وہ ایک فتح اور ہزار ماتین
وہ انکی چلیں وہ اپنی گھاتین
میں پہلو سے اب کھسک گیا ہوں
سہارا دے دو میں تھک گیا ہوں

کوئی تو تھامے یہ میرے بازو ،
کوئی تو پوچھے یہ میرے آنسو ،
اٹھائے کوئی تو چشم آہو ،
کوئی کرے مجھ پہ ایسا جادو ،
کہوں دوبارہ دھک گیا ہوں
سہارا دے دو میں تھک گیا ہوں

کوئی تو سورج سا بن كے آئے
یا بن كے بادل برس بھی جائے
چلو وہ تتلی ہی بن كے آئے
کوئی کبھی مجھکو یہ بتائے
میں پھول بن کر مہک گیا ہوں
سہارا دے دو میں تھک گیا ہوں

Sunday, April 30, 2017
Topic(s) of this poem: support
COMMENTS OF THE POEM
Jazib Kamalvi 01 May 2017

Shandaar nazm hai. Dil main utarti chalee jati hai. Bahut shukria.

0 0 Reply
Khalida Bano Ali 30 April 2017

Dil ko choo lene wala ek khoobsoorat Musaddas.....................................................

0 0 Reply
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success