آؤ سجنا پیار کریں Poem by Akhtar Jawad

آؤ سجنا پیار کریں

Rating: 5.0

کس فکر میں اتنا گھلتے ہو
ہر وقت یہ کہتے رہتے ہو
کیا انسانوں کا انجام ہے یہ
کیا ہوتا ہے کیا ہونے والا ہے
آؤ سجنا پیار کریں
پیار کا وہ رکھوالا ہے

موت لکھی تو مر حائیں گے
جینا لکھا تو جیتے رہیں گے
دن اسکے راتیں اسکی
نا گورا ہے نا کالا ہے
آؤ سجنا پیار کریں
پیار کا وہ رکھوالا ہے

کرنے دو اسے جو کرتا ہے
قدرت سے کوئ یوں لڑتا ہے
لین دین کی دنیا ہے یہ
اور وہ لینے دینے والا ہے
آؤ سجنا پیار کریں
پیار کا وہ رکھوالا ہے

گر اسکا بلاوہ آیا ہے
مطلب ہے اسے تو بھایا ہے
یہ پیار بھی ایک تماشہ ہے
وہ ہنس کر ریکھنے والا ہے
آؤ سجنا پیار کریں
پیار کا وہ رکھوالا ہے

Wednesday, June 10, 2020
Topic(s) of this poem: life and death
COMMENTS OF THE POEM
Jagdish Singh Ramána 11 June 2020

کرنے دو اسے جو کرتا ہے" " قدرت سے کوئ یوں لڑتا ہے تنگ دلی میں بھی خوش نمہ باد دوڑا دی آپنے سر۔

1 0 Reply
Close
Error Success