برکھا رانی سوگئ ہے Poem by Akhtar Jawad

برکھا رانی سوگئ ہے

جتنی بارش ہونی تھی اتنی بارش ہو گئ ہے
نیلگگن کی باہوں میں برکھا رانی سو گئ ہے
بھیگی بھیگی مست ہوائیں پنکھا اسکو جھلتی ہیں
پیاری سکھیاں چھیڑتی ہیں آنکھیں اسکی ملتی ہیں
اٹھ جا رانی اور برس پیار ابھی بھی ادھورا ہے
ناچ رہا ہے دیکھو کون بادل بھورا بھورا ہے
بوڑھا بوڑھا سورج بابااپنے کمرے میں سو گیا ہے
بوڑھی بوڑھی دھرتی ماتا کو دیکھو تو کیا ہو گیا ہے
سوکھا سوکھا چنار کا پپڑ ہرا بھرا سا دکھتا ہے
چاند تو پاگل شاعر ہے بارش میں بیٹھا لکھتا ہے
پنچھی سے گانا سننا ہے فطرت لے کر ایک ساز آئ
دل کے بند محل سے سنو کھڑکی کھلنے کی آواز آئ
ڈھونڈھو ساجن ہیر کہاں ابھی ابھی تھی لیٹی یہیں
تم پریت کا ایک اور گیت لکھوچھوڑو بھی ہو گی کہیں
کچے گھڑے جو اٹھاۓ تھے گنا تو ایک اس میں تھا کم
سوکھ گیا شرمندہ چناب ایک گناہ اور لاکھوںغم

Tuesday, July 7, 2020
Topic(s) of this poem: love,rains
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success