جتنی بارش ہونی تھی اتنی بارش ہو گئ ہے
نیلگگن کی باہوں میں برکھا رانی سو گئ ہے
بھیگی بھیگی مست ہوائیں پنکھا اسکو جھلتی ہیں
پیاری سکھیاں چھیڑتی ہیں آنکھیں اسکی ملتی ہیں
اٹھ جا رانی اور برس پیار ابھی بھی ادھورا ہے
ناچ رہا ہے دیکھو کون بادل بھورا بھورا ہے
بوڑھا بوڑھا سورج بابااپنے کمرے میں سو گیا ہے
بوڑھی بوڑھی دھرتی ماتا کو دیکھو تو کیا ہو گیا ہے
سوکھا سوکھا چنار کا پپڑ ہرا بھرا سا دکھتا ہے
چاند تو پاگل شاعر ہے بارش میں بیٹھا لکھتا ہے
پنچھی سے گانا سننا ہے فطرت لے کر ایک ساز آئ
دل کے بند محل سے سنو کھڑکی کھلنے کی آواز آئ
ڈھونڈھو ساجن ہیر کہاں ابھی ابھی تھی لیٹی یہیں
تم پریت کا ایک اور گیت لکھوچھوڑو بھی ہو گی کہیں
کچے گھڑے جو اٹھاۓ تھے گنا تو ایک اس میں تھا کم
سوکھ گیا شرمندہ چناب ایک گناہ اور لاکھوںغم
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem