جب محبت کی ہے تھوڑا سا بہکنا سیکھ لو
میں بنوں گا ایک کھلونا تم مچلنا سیکھ لو
زندگی کیا زندگی ہے جسمیں ایک ٹھوکر نہ ہو
گرنے سے ڈرتے ہو کیوں گر کر سنبھلنا سیکھ لو
جب پھاڑوں سے ہو اترے بن کے دریا تم بہو
اب تو منزل ہے سمندر تم اترنا سیکھ لو
عشق تو ہے دو دلوں کا ایک بن جانے کا نام
حسن ہے وہم نظر تم بس سنورنا سیکھ لو
زندگی میں وقف لازم کا مزہ کچھ اورہے
یہ کتاب زندگی رک رک کے پڑھنا سیکھ لو
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
A beautiful ghazal, liked it.