جب بھی تنہائی میں اتری ہے بدن کی چاندنی
شوق سے گوندھی صدا اس کے لگن کی چاندنی
قربتوں کے سارے منظر تھے محبت کے مگر
پیارکی ہربات میں ہے اُس کے من کی چاندنی
ہے کسی گلدان میں رکھاہوا تازہ گلاب
ز ینتیں پہنے ہوئے آئی سخن کی چاندنی
جگنوؤں کے قمقمے روشن کئے اشعار میں
گھول کرتشبیحوں میں سب فکروفن کی چاندنی
گرد محرومی میں ہے اب تک اٹی میری حیات
اک کسک سی ہے کہانی کے متن کی چاندنی
میں کھڑاتھا بالکونی پر یونہی اپنی وسیم
عشق میں ڈوبی رہی اس کے ملن کی چاندنی
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem