زخم پر زخم وہ لگاتے ہیں
اورپھرہم کو آزماتے ہیں
جو دئیے سے دیا جلاتے تھے
آج سارے دئیے بجھاتے ہیں
اپنی مرضی پہ لوگ چلتے ہیں
گیت چاہت کا گنگناتے ہیں
غیر ممکن ہے چاند کو لے آنا
کوششیں پھربھی کرتے جاتے ہیں
جوترے کوئی دل کی دھڑکن ہے
دل کی دھڑکن تجھے بتاتے ہیں
اب یہ دیوانگی کاعالم ہے
ہم خود اپنی ہنسی اڑاتے ہیں
ان کو دل میں بسا کے ہم تو وسیم
زندگی آئنہ بناتے ہیں
وسیم بدایونی
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem