میری تنہائی کی صدا کیاہے
درد ِدل کی مرے دوا کیا ہے
کوئی آواز اب نہیں آتی
سوچتا ہوں کہ یہ صلہ کیاہے
اس کوپاکربھی کھودیا ہم نے
زندگی کا یہ سانحہ کیاہے
لگ گئی ہو جسے دعا ماں کی
اس کی قسمت کاپوچھناکیاہے
ذندگی کانہیں کوئی مقصد
جرمِ الفت کی یہ سزا کیاہے
جان اوردل بھی ہاربیٹھا ہوں
یا الٰہی یہ ماجرا کیاہے
بے قراری کی آخری حد میں
جی رہا ہوں یہ حوصلہ کیا ہے
میری قسمت میں آہ وزاری تھی
تم بتاؤ تمہیں ہوا کیا ہے
سوچتا ہوں وسیم کے حق میں
غم گساروں کافیصلہ کیاہے
وسیم بدایونی
34
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem