اجنبی
کاش ہم تم بھی اجنبی ہوتے،
جیسےدنیاکےلوگ ہوتےہیں
لاتعلق وفاسےبیگانے
...
حسن
آپ کا حُسن ہے شیشے کی عمارت کی طرح
ایک دہکے ہوئے کندن کی تمازت کی طرح
اپنے احساس کے مندر میں سجاکر تجھ کو
...
جب بھی تنہائی میں اتری ہے بدن کی چاندنی
شوق سے گوندھی صدا اس کے لگن کی چاندنی
قربتوں کے سارے منظر تھے محبت کے مگر
پیارکی ہربات میں ہے اُس کے من کی چاندنی
...
جب خیال اس کامجھے چھوکے گذرجاتاہے
پیارکارنگ تمناؤں میں بھرجاتاہے
پہلے کرتاہے وہ آنکھوں کے دریچے روشن
بعد میں اشک کی صورت وہ بکھرجاتاہے
...
یادہےجب ہم پہلی بارملےتھے
تم کتنی خوش تھی
اس رات برسات
بہت برسی تھی
...
زخم پر زخم وہ لگاتے ہیں
اورپھرہم کو آزماتے ہیں
جو دئیے سے دیا جلاتے تھے
آج سارے دئیے بجھاتے ہیں
...
میری تنہائی کی صدا کیاہے
درد ِدل کی مرے دوا کیا ہے
کوئی آواز اب نہیں آتی
سوچتا ہوں کہ یہ صلہ کیاہے
...
جب تیرانقش پانہیں ملتا
پھرکوئی راستہ نہیں ملتا
عشق میں خونِ دل نہ ہوجب تک
عاشقی کاصلہ نہیں ملتا
...
جب خیال اس کامجھے چھوکے گذرجاتاہے
پیارکارنگ تمناؤں میں بھرجاتاہے
پہلے کرتاہے وہ آنکھوں کے دریچے روشن
بعد میں اشک کی صورت وہ بکھرجاتاہے
...