فلانہ فلانہ
فلانہ ، فلانہ ، فلانہ ، فلانہ۔
بحث گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ۔
مہارت ،شرارت ، سلاست ، خطابت۔
محرف کا آخر جہنم ٹھکانہ۔
کسے اشتہاری کروں ؟ کس کی خاطر؟
کہ قاری شکاری تو قاری نشانہ۔
میں اندھوں میں دل کا دیا کیوں جلاوں؟
محبت کا مسلک نہیں عاشقانہ۔
تدافع سے جاذب تجاذب نکالوں۔
مجھے فطرت خر سے ہے واقفانہ۔
(جاذب کمالوی)
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
Maza aagaya padh kar. Khoobsurat tehreer.