غزل
اُتارا چاک سے جب کُوزہ گر نے
وہیں ڈوری سے کاٹے پاؤں میرے
میں حیرت کے سفر پرکیسے نِکلوں؟
میرے گھر پہ تو وہموں کے ہیں ڈیرے
تم! اپنا حالِ مہجوری سُناؤ
مجھے تو کھا گئے آزار میرے
میرے صحرائے وحشت میں گھُسا کون
یہ کس نے سوچ کے خیمے اُکھیڑے
وہ جب سے کعبہِٗ دل میں ہے میرے
لگائے سانس نے بھی سات پھیرے
عصائے عاشقی ہاتھوں میں ہے اور
علم کے سامری ہیں مجھ کو گھیرے
زباں کی کینچلی میں گر بدل لوں
تو پھر یہ سہم جائیں گے سپیرے
تنویر شاہدؔ
2011مارچ
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem