Ghazal8 Poem by Tanvir Shahid

Ghazal8

غزل
یہی گِلہ ہے کہ انساں کی بات کرتے ہیں
چلو پھر آج مسلماں کی بات کرتے ہیں

جو خود کفیل ہیں اِبلیسیت میں برسوں سے
گناہ،ثواب اور شیطاں کی بات کرتے ہیں

سماوی حوروں کو اِسکی ہوس کی تاب کہاں
چلو کہ مُلّا سے غلماں کی بات کرتے ہیں

قرونِ وسطیٰ کی جنتا کا حال بھی تو کہو
جو آج سطوتِ سلطاں کی بات کرتے ہیں

انعامِ خلوتِ شاہی مِلاجنہیں شب بھر
اُسی کنیز اور درباں کی بات کرتے ہیں

ہمیں نے فاتحِ سندھ کھال میں تھا سِلوایا
ہمیں جو ملتّ و ایماں کی بات کرتے ہیں

ہمیں گلاب کی چاہت ہی آج لے ڈوبی
بھلاہم خارِ مغیلاں کی بات کرتے ہیں؟

ہیں تیرے جیسے جو دوچار سرپھرے شاہدؔ
بچشمِ آہو، بیاباں کی بات کرتے ہیں

COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success