Ghazal7 Poem by Tanvir Shahid

Ghazal7

وہ ایک راز جو ہم شعر میں سمو نہ سکے
تھی بات ایسی کہ جو آنکھ سے بھی ہو نہ سکے

جو ہوتی دل کی زمیں نَم! توپیار بھی اُگتا
جب آنسؤوں کا تھا موسم ، تو بیج بو نہ سکے

بچھڑتے وقت عجب یاسیت سے اُسنے کہا
کہ جیسے شعرکہو،ویسے خود کیوں ہو نہ سکے

نشانِ وصل تھا، داغِ ہجر تھا ، یا کچھ اور
کہ جسکو اشکِ ندامت بھی آج دھو نہ سکے

ہوأ تھا ہونے کا احساس جسکے ہونے سے
وہ ہوچکا تھا مگر ہم ہی اُسکے ہو نہ سکے

لہوکی سُرخی تری مانگ میں تو بھرتے مگر
یہ خوں سفید تھا ،ہم اُنگلیاں ڈبو نہ سکے

امیدِ خام ہے اُس شخص سے بھلائی کی
ذرا سی دیر جوپلکوں کو بھی بھگو نہ سکے

تنویرؔ پہلے تو ایسے نہیں تھے تُم بے حس
یہ کیساسانحہ اب سانحوں پہ رو نہ سکے

COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success