غزل
ایک ہجر کی ناگن اور ایک گھائل رُوح
جانے کیوں مُقیّد ہیں ایک ہی پٹاری میں
...
غزل
بے نشاں کیسے کہوں دل پہ نشاں آج بھی ہے
پہلے ہونے پہ یقیں تھا،تو گماں آج بھی ہے
...
۲۱ستمبر۲۰۱۲
خوش بود فارغ ز بندِ کفر و ایماں زیستن
حیف کافر مردن و آوخ مسلماں زیستن
...
وہ ایک راز جو ہم شعر میں سمو نہ سکے
تھی بات ایسی کہ جو آنکھ سے بھی ہو نہ سکے
جو ہوتی دل کی زمیں نَم! توپیار بھی اُگتا
...
غزل
یہی گِلہ ہے کہ انساں کی بات کرتے ہیں
چلو پھر آج مسلماں کی بات کرتے ہیں
...
غزل
یہ حصارِ آب جو ہر طرف میرے ٹُوٹنے سے ہے کُوزہ گر
جو تیری تپش نہ پَکا سکی، تو میں طاقچے پہ نہیں رہا
...
غزل
دشتِ تنہائی پہ یوں اب کے گھٹا برسی ہے
نہ مِٹے پیاس نہ اندر کی ہی برسات ہَٹے
*
...