Ghazal6 Poem by Tanvir Shahid

Ghazal6

۲۱ستمبر۲۰۱۲
خوش بود فارغ ز بندِ کفر و ایماں زیستن
حیف کافر مردن و آوخ مسلماں زیستن

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

اُس بستی میں اظہار بھی اِلزام ہوٗا ہے
جینا بھی جہاں سب سے بڑا کام ہو ٗا ہے

ہم راہِ محبت کو ہی سمجھے تھے شریعت
کیا خبر تھی اک اور بھی الہام ہوٗاہے

مُلاں کی جہالت تلے اسلام کا طائر
یاں بازوئے غازی سے تہہِ دام ہوا ہے

بوجہل کے وارث بنے ملت کا مقدر
اب دیں بھی یہاں زہر بھرا جام ہوٗا ہے

وہ وجہِ تنازعہ ہے میرے قتلِ عَمد کی
جس پر ہے تُجھے فخر کہ گلفام ہوٗا ہے

تُو نے بھی تو دیکھے وہ مناظر وہ درندے
اُس پر بھی رہے چُپ جو سرِعام ہوٗا ہے

تُو چاہے تھا ہابیل کو قابیل ہی مارے
پھر دیکھ لیا! اب تُجھے آرام ہوٗا ہے؟

اغیار میں مُنہ اپنا چُھپائے نہیں چُھپتا
تُو کیسا ہے شُبھ نام کہ دُشنام ہوٗا ہے

یاں رُوح کو مجروح کرے سوچ کانشتر
تُم عقل کو جتلاتے ہو انعام ہوٗا ہے

اپنا بھی کہو غیروں میں رُسوا بھی کرو تُم
تنویرؔ پہ ہنستے ہو کہ بدنام ہوٗا ہے

COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success