میں نے تمہیں جب دیکھا! ! !
تو میری آنکھوں پہ دھنک کی پُھواریں پڑنے لگیں
میں نے تمہیں جب سُنا! ! !
تو مُجھے قدیمی مندروں سے گھنٹیوں اور مسجدوں سے تلاوت کی آواز آنے لگیں
میں نےتمہارا نام جب لیا! ! !
تو صدیوں قبل کے لاکھوں صحیفوں کے مُقدّس لفظ میرا ساتھ دینے لگے
میں نےتمہیں جب چُھوا! ! !
تو دُنیا بھر کے ریشم کا مُلائم پن میری پَوروں کو آکر گُدگُدانے لگا
میں نےتمہیں جب پکارا! ! !
تو میرے ہونٹوں پر الُوہی، آسمانی، ناچشیدہ ذائقے یُوں پھیل گئے،
کہ اُس کے بعد مُجھے دنیا کے تمام ذائقے پھیکےلگنے لگے
مجھے تم جب یاد آتے ہو! ! !
تو ہر یاد کے صدقے مَیں نے اشکوں کے پرندے چُوم کر آزاد کئے
میں نےتمہیں ہنستے ہوئےجب سُنا! ! !
تو ساتوں سُر،
آٹھوں رنگ میری سماعتوں میں سما کر رقص کرنے لگے
کبھی تُم جب روٹھو! ! !
تو میری سانسیں اکھڑنے اور دھڑکن رکنے لگتی ہے
تمہاری اور اپنی محبت کی ہر کیفیت سے آشنا ہوں مَیں!
تمہارے بھیگے لہجے سے دل یوں تڑپتا ہے کہ! ! !
اشکوں کے وضو سے تمہاری عبادت ہونے لگتی ہے
مگر روحِ من! ! !
تمہیں گر جو مکمل بُھلا دوں تو کیفیت کچھ ہوں ہے
مجھے محسوس ہوتا ہےکہ!
مرگِ ذات کے احساس سے بھر جاؤں!
تمہیں مَیں بُھولنا چاہوں تو مر جاؤں!
12/01/2023
(من تشاء ضیاء)
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem