کل اک سمندر جانا ہوا
وہاں اک ریت کا گھروندا ملا
کہنے لگا کیوں آئے ہو
کیا شوق ہے مکمل بکھرنے کا
...
ایسا معلوم ہوتا ہے! ! !
جیسے میرے دِل کے دریچوں میں،
اداسی
ایک جوان خوبصورت دوشیزہ کی صورت میں
...
میں قیدی اِک آزاد پرِندہ ہوں
مجھے خوف آتا ہے قید سے
رِشتوں کی قید کی زنجیروں سے
اپنوں کے ساتھ کی بیڑیوں سے
...
میں کہ تھا اِک جلتا بلتا تپتا صحرا
جو تم ملے تو کِھل اُٹھا، سیراب ہوا!
تمہاری چاہتوں کی بہار سے
مجھے نکھار ملا!
...
خود کو اک خط لکھا
معذرت بھرا خط
اُن خواہشات! ! !
ان بیکار تمناؤں کیلیے
...
تُو ایں میرے ساہنواں دا سلطان پیا
تیرے ہتھ وِچ میری جان پیا
بِن تیرے میں کھنڈر ویران پیا
تُوں ای میرا کُل جہان، جان پیا
...
میں نے تمہیں جب دیکھا! ! !
تو میری آنکھوں پہ دھنک کی پُھواریں پڑنے لگیں
میں نے تمہیں جب سُنا! ! !
...
آج بھی یاد ہیں
وہ کرب ناک ساعتیں
جومیں نے ﻣﺤﺴﻮﺱ کیں
ﺍﺫﯾﺖ ﺳﮯ ﺑﮭﺮے ﻟﻤﺤﮯ,
...
اُردو دَان!
مُجھے تُم پر نظم کہنی ہے
مجھے مہلت دو کہ۔۔! ! !
مَیں تُم میں مَحِو رہ سکوں،
...