جب خیال اس کامجھے چھوکے گذرجاتاہے
پیارکارنگ تمناؤں میں بھرجاتاہے
پہلے کرتاہے وہ آنکھوں کے دریچے روشن
بعد میں اشک کی صورت وہ بکھرجاتاہے
جب بھی وہ دیکھے ہے درذیدہ نگاہوں سے مجھے
ایک الجھن سی مری فکر میں بھر جاتا ہے
اس کی چاہت میں شبُ وروز ہے اکثر
ایک خنجر ہے جوسینے میں اتر جاتاہے
گھر ہیں کچے تو گھرُوں کے ہیں گھروندے کچے
پانی برسات کاہرکمرے میں بھر جاتاہے
عشق تونام ہے رسوائی کادنیا میں وسیم
ذندگی اس کی ہے جو عشق میں مرجاتاہے
وسیم بدایونی
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem