حسن
آپ کا حُسن ہے شیشے کی عمارت کی طرح
ایک دہکے ہوئے کندن کی تمازت کی طرح
اپنے احساس کے مندر میں سجاکر تجھ کو
پوجتا ہوں تجھے میں ایک عبادت کی طرح
سرخ لب اس نے رکھے جونہی بدن پر میرے
جل اٹھا سارا بدن قُربِ قیامت کی طرح
تشنگی کایہ اثر دیکھیں محبت کا میری
اس کے پہلو میں کھنچاجاتاہوں چاہت کی طرح
گرم راتوں میں بدن اپنا ٹھٹھرتا دیکھا
کُنجِ تنہائی میں تھا برف کی حدت کی طرح
کوئی پوچھے نہ خوشی دل کے ہمارے اے وسیم
آ کے وہ سینے لگی جب کسی نعمت کی طرح
وسیم عمر
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem