غزل
نہ اس نے مجھکوسمجھاہے نہ میں نے اس کوجاناہے
یہ حسن وعشق کے مابین جانے کیسا رشتہ ہے
جہانِ عشق میں دونوں کاحال اب ایک جیسا ہے
اِدھربھی بیقراری ہے اُدھربھی دل دھڑکتاہے
نہ جانے کیوں اس کی راہ میں ہم دل بچھاتے ہیں
ہماری راہ میں نفرت کے جو کانٹے بچھاتاہے
رہِ دشواربن کرہی مری ہستی میں آتو جاؤ
خوداپنا راستہ ہموار کرنامجھکو آتاہے
وسیم الفاظ توغزلوں میں رہتے ہیں چھپے تیرے
غزل میں تو کہاں الفاظ کا چہرہ دکھاتاہے
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem