کم سے کم اتنی تو مل گئی ہے سعادت ،
نبی جی کی دِل میں بسی ہے عقیدت ،
کم سے کم اطمینان اتنا تو ہے مجھے ،
گناہوں پہ تانی ہوئی ہے محبت.
کم سے کم ایک چادر تو ہے قبر میں ،
یہ سوچو کہہ کیوں روشنی ہے یہاں ،
میں ٹھکرا كے جس کو چلا آیا ہوں
مجھے بھول جانے دو اب وہ جہاں.
تمھارے سوالوں کا ایک ایک جواب
اسی ایک چادر پہ لکھا ہوا ہے ،
حروف اس کے ایک ایک پرنور ہیں ،
جب ہی تو یہ گوشئہ بھی مہکا ہوا ہے.
نبی جی کی نگری کی باتیں کرو ،
یہ لمبا سفر ہے نہ مجھکو ستاؤ ،
کنارے وہ بیٹھے ہیں جس نہر كے ،
مجھے اسکا تھوڑا سا پانی پلاو.
میرے چاند پہ جس نے سایہ کیا ،
جھلک اس شجر کی دکھا دو مجھے ،
ہو ممکن تو پھل اسکا اک توڑ لاؤ ،
میں بھوکا ہوں لاکر کھلا دو مجھے
Ek bahut hi dilkash Naat...................................................
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
khoobsoorat kalam..........................................................