چادر Poem by Akhtar Jawad

چادر

Rating: 5.0

کم سے کم اتنی تو مل گئی ہے سعادت ،
نبی جی کی دِل میں بسی ہے عقیدت ،
کم سے کم اطمینان اتنا تو ہے مجھے ،
گناہوں پہ تانی ہوئی ہے محبت.

کم سے کم ایک چادر تو ہے قبر میں ،
یہ سوچو کہہ کیوں روشنی ہے یہاں ،
میں ٹھکرا كے جس کو چلا آیا ہوں
مجھے بھول جانے دو اب وہ جہاں.

تمھارے سوالوں کا ایک ایک جواب
اسی ایک چادر پہ لکھا ہوا ہے ،
حروف اس کے ایک ایک پرنور ہیں ،
جب ہی تو یہ گوشئہ بھی مہکا ہوا ہے.


نبی جی کی نگری کی باتیں کرو ،
یہ لمبا سفر ہے نہ مجھکو ستاؤ ،
کنارے وہ بیٹھے ہیں جس نہر كے ،
مجھے اسکا تھوڑا سا پانی پلاو.

میرے چاند پہ جس نے سایہ کیا ،
جھلک اس شجر کی دکھا دو مجھے ،
ہو ممکن تو پھل اسکا اک توڑ لاؤ ،
میں بھوکا ہوں لاکر کھلا دو مجھے

Monday, November 28, 2016
Topic(s) of this poem: grave
COMMENTS OF THE POEM
Khalida Bano Ali 05 May 2017

khoobsoorat kalam..........................................................

0 0 Reply
Khalid Saifullah 30 November 2016

Ek bahut hi dilkash Naat...................................................

0 0 Reply
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success