عین ممکن Poem by Akhtar Jawad

عین ممکن

عین ممکن ہے کہ میں سب سے کنارہ کر لوں
دل سے باتیں ہوں میں آپ اپنا نظارہ کر لوں
روشنائ ہو میرا خون میری سوچ قلم ہو
بھیگے کاغز کو زرا اور کرارہ کر لوں
آۓ طوفان اگر موجوں سے کھیلوں میں بھی
ڈوبے کشتی تو میں تنکے پہ سہارہ کر لوں
دن میرے ساتھ تو راتیں ہیں کسی اور کے ساتھ
ڈوبے بے مہر اندھیروں میں گزارہ کر لوں
چاند کا کیا ہے بدلتا ہے وہ چہرہ اپنا
ایک اختر ہے بہت اس سے اشارہ کر لوں

Friday, September 27, 2019
Topic(s) of this poem: ego
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success