خوش ہیں کہ ہمکو خوشیاں ملی ہیں زرا سی کم
تھوڑی اگر ہیں خوشیاں تو تھوڑے ہیں اپنے غم
یہ ہونٹ مسکراتے ہیں بھولے سے گر کبھی
بھولے سے ہوتی ہیں کبھی آنکھیں بھی اپنی نم
چھوٹا سا دِل ہے چھوٹے سےارمان دِل میں ہیں
چھوٹی سی ایک دنیا ہے رہتے ہیں جس میں ہم
خوش ہیں کہ دوستوں سے بہت دور ہو گئے
اب دشمنوں کا ہم پہ نہیں ہے کوئی ستم
چھینی ہے جب سے ہم سے حَسِین یادرفتگاں
اے وقت یہ سیتم بھی تیرا بن گیا کرم
اب خواب آ كے ہمکو جگاتے نہیں کبھی
اللہ تیرا شکر ہے کم سوچتے ہیں ہم
اب ہم ہیں اور یار ہے تنہایاں بھی ہیں
رکھا ہوا ہے دونوں نےچاہت کاایک بھرم
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem