دعاۓ نماز Poem by Akhtar Jawad

دعاۓ نماز

Rating: 5.0

اپنا تو گزارہ ہو ہی گیا کب اپنا گزارہ مانگتا ہوں
آنے والی نسلوں کے لیۓ بس ایک سہارہ مانگتا ہوں
کیا ہو گا ان کا مستقبل طوفان ہزاروں اٹھتے ہیں
بچے ڈوب نہ جایئں کہیں محفوظ کنارہ مانگتا ہوں
اب جب کہ نبؤت ختم ہوئ اور میرا خدا خاموش ہوا
آساں کر دے جو موت میری ایک ایسا اشارہ مانگتا ہوں
یہ ہاتھ سلامت ہیں ابتک یہ پاؤں ابھی بھی چلتے ہیں
یہ ذہن ابھی تک سوچتا ہے ہاں ایک نظارہ مانگتا ہوں
وہ ماں ہے میری بہن ہے میری یا میری پیاری بیٹی ہے
پردوں میں سدا جو ہوتا رہے میں ایسا اشارہ مانگتا ہوں

Saturday, October 26, 2019
Topic(s) of this poem: prayers
COMMENTS OF THE POEM
Khalid Saifullah 26 October 2019

Amen! A lovely prayer, may God listen to it!

0 0 Reply
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success