لمبی بھوری ریشمی چمکدارلہراتی خوشبو
ایک تار بجلی جیسی خودوڑتا ہوا جادو
صرف ایک بال جسکی خاطر آدم نےلیا سنیاس
درخت کے نیچے ایک پھل کے بیجوں کے پاس
رقص کرنے لگی الہڑ دکھلانے لگی ادائیں
محبت بھی کیا جادو ہے چلنے لگیں ہوائیں
دیکھو زرا کالی رات کو کتنی روشن دکھتی ہے
کائنات مرصع ہوئ ایک سجی ہوئ دلہن لگتی ہے
یہ تو ہونا تھا حسن کوعشق میں سمٹنا ہی تھا
آدم کو حوا کے یاقوتی ہونٹوں پرمٹنا ہی تھا
متوالا اپنے صنم کو رب کا گھر دے ہی بیٹھا
پہلی بار یاقوتی ہونٹوں کا بوسہ لے ہی بیٹھا
کیا ہوا گر پیار میں ایک بال ٹوٹ کر کہیں گرا
ڈھونڈتی ہے پگلی پیار میں گرے ہوۓ بال کا سرا
A beautiful poem................................................