آخری وقت Poem by Akhtar Jawad

آخری وقت

وہ بھی گزاری آخر یہ بھی گزار لیں گے
جتنی سنور سکے گی اتنی سنوار لیں گے
دنیا میں آتے جاتے ہیں قرضہ اتارنے
عادت ہے یہ پرانی ہم پھر ادھار لیں گے
اتنا نہ تنگ مجھکو کرو جاؤ محاسبو
تنگ اور ہم ہوۓتوکسی کو پکار لیں گے
تشکیل نو کے مرحلے یہ دل نیا نیا سا
پر تیر تو وہی ہے ہم آر پار لیں گے
کیا چیز ہے محبت بھرتا نہیں میرا جی
ملتی رہی اگر یہ ھم بار بار لیں گے
چھوٹی سا مرحلہ تھا اورخوف اسقدر
یہ لمحۂ شکست بھی ہم گزار لیں گے
منہ چھپا کے روتے ہو جا رہے ہیں ہم
چہرہ گھماؤ اپنا چہرہ نکھار لیں گے
پیشانی اپنی ہونٹوں کے نزدیک لاؤ تم
جاتے جاتے آخری ایک اور پیار لیں گے

Saturday, October 31, 2020
Topic(s) of this poem: death
COMMENTS OF THE POEM
Close
Error Success