وہ بھی گزاری آخر یہ بھی گزار لیں گے
جتنی سنور سکے گی اتنی سنوار لیں گے
دنیا میں آتے جاتے ہیں قرضہ اتارنے
عادت ہے یہ پرانی ہم پھر ادھار لیں گے
اتنا نہ تنگ مجھکو کرو جاؤ محاسبو
تنگ اور ہم ہوۓتوکسی کو پکار لیں گے
تشکیل نو کے مرحلے یہ دل نیا نیا سا
پر تیر تو وہی ہے ہم آر پار لیں گے
کیا چیز ہے محبت بھرتا نہیں میرا جی
ملتی رہی اگر یہ ھم بار بار لیں گے
چھوٹی سا مرحلہ تھا اورخوف اسقدر
یہ لمحۂ شکست بھی ہم گزار لیں گے
منہ چھپا کے روتے ہو جا رہے ہیں ہم
چہرہ گھماؤ اپنا چہرہ نکھار لیں گے
پیشانی اپنی ہونٹوں کے نزدیک لاؤ تم
جاتے جاتے آخری ایک اور پیار لیں گے